اسلام کا پانچواں رکن حج ہے اور جس کے پاس اتنے پیسے ہوں کہ حج کر سکے اس پر حج کرنا فرض ہے، مکہ معظمہ جا کر عرفات میں جمع ہونا اور اس کے سب ارکان ادا کرنے کو حج کہتے ہیں، یہ حج جیسا کہ تمھیں معلوم ہے بقر عید کے عرفہ والے دن ہوتا ہے، اس روز تمام دنیا سے مسلمان جوق در جوق ہوائی جہازوں میں پانی کے جہازوں میں موٹروں اور بسوں میں مختلف سواریوں میں اور پیدل لاکھوں کی تعداد میں عرفات کے میدان میں جمع ہو کر اللہ تعالی سے دعا مانگتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ بھی کہتے ہیں کہ جس نے حج کر لیا میں اس کے تمام عمر کے گناہ معاف کر دیتا ہوں ، آپ کو معلوم ہے کہ مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ ہے جس طرف ہم منھ کر کے نماز پڑھتے ہیں اس کو بیت اللہ یعنی اللہ کا گھر کہتے ہیں ، اللہ تعالیٰ کے حکم سے یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بنایا تھا ، حاجی اور دیگر مسلمان رات دن اس کا طواف کرتے رہتے ہیں اور دعائیں مانگتے رہتے ہیں، اس طرحجس طرح ایک پروانہ روشنی کے گرد گھومتا رہتا ہے، اس طرح اللہ میاں کے عاشق اس گھر کے گرد گھومتے ہوئے اس کی تعریف بیان کرتے رہتے ہیں۔
جب ہمیں اس فرض کو ادا کرنے کی طاقت ہو تو اس فرض کو ضرور ادا کرنا چاہئے، ہمارے پیارے نبی سلیم نے فرمایا: جس کا مطلب یہ ہے کہ جس پر حج فرض ہوا اور اس نے نہ کیا تو وہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر توبہ توبہ۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو مسلمان رہ کر موت دے آمین۔