تحریر لعل زمان
تاریخ ہندوستان ایک طویل تاریخ ہے جس میں بہت سے کردار گزرے ہیں ان میں سے کوئی ہیرو بن گیاتو کوئی ویلن جیسے میر جعفر اور میر صادق ,
میر جعفر اور میر صادق تاریخ کے دو غدار گزرے ہیں جنہوں نے اپنے قوم اور وطن سے غداری کے سرٹیفکیٹ حاصل کئے اس لیے آج کل کی سیاست میں جب کسی کو غدار ٹھرایا جاتا ہے تو اس کو میر جعفر اور میر صادق کے القابات دئیے جاتے ہیں جبکہ خود کو ٹیپو سلطان سمجھتاجاتا ہے ۔اس لیے ضروری ہے کہ آپ بھی میر جعفر اور میر صادق کے بارے میں جان سکیں کہ کیسے انہوں نے غداری کے سرٹیفکیٹ حاصل کئے جن کے نام سے آج بھی نفرت کی جاتی ہے ۔ہندوستان میں انگریز سب سے پہلے بنگال میں داخل ہوئے کیونکہ بنگال پورے ہندوستان میں سب سے مالدار علاقہ تھا اس علاقے پر نواب سراج الدولہ کی حکومت تھی جو علی وردی خان کی جگہ 23 سال کے عمر میں تخت نشین ہوئے تھے ۔اس دور میں انگریز اپنے کاروبار کے حفاظت کے نام پر چھانیاں بنا رہے تھے اس پر سراج الدولہ نے اس کام کی مخالفت کی
لہذا انگریزوں اور سراج الدولہ کے درمیان حالات کشیدہ ہو گئے اور دونوں کے درمیان ٹکراؤ پیدا ہوگیا ۔نواب سراج الدولہ نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلکتہ پر قبضہ کرلیا جس کے بعد انگریزوں نے سراج الدولہ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اٹل فیصلہ کرلیا انہوں نے ہر حربہ استعمال کرتے ہوئے آخر میں نواب سراج الدولہ کے سپہ سالار میر جعفر کو خرید لیا اور ان سے وعدہ کیا کہ اگر آپ ہمارے ساتھ نواب کو ہٹانے میں مدد کریں تو ہم آپ کو بنگال کے حکمران بنا دینگے ۔جون 1757 میں نواب سراج الدولہ کے 55 ہزار فوج کو تیار کر لیا جس مقابلے میں انگریزوں کی فوج صرف تین ہزار تھے جن پر فتح حاصل کرنا نواب کے دائیں ہاتھ کا کام تھا تب میر جعفر کی غداری کام آئی اور 35000 پیادہ فوج اور 15000 گھڑ سواری سواروں پر مشتمل دستے منصوبے کے تحت میر جعفر کی ہدایت کے مطابق جنگ سے منہ موڑ گئے ۔ نواب سراج الدولہ کو بری طرح شکست ہوئی اور گرفتار ہوئے بعد میں میر جعفر کے بیٹے نے انہیں قتل کر دیا ۔میر جعفر کو بنگال کا حکمران بنا دیا گیا لیکن اپنے امیدیں پوری نہ ہونے پر انگریزوں نے ان سے اقتدار چھین لیا اور بنگال ہندوستان کا پہلا علاقہ بنا جو ڈائیریکٹ کمپنی رول میں آیا ۔میر جعفر جس محل میں رہتے تھے اس کا نام آج بھی نمک حرام ڈیوڑھی سے مشہور ہے ۔اس کے بعد انگریزوں کی فتوحات پوری 100 سال تک جاری رہی ۔اس پورے دور میں ایک ایسا شخص بھی تھا جنہوں نے ہر محاذ پر انگریزوں کا مقابلہ کیا جس کا نام ٹیپو سلطان تھا وہ ہندوستان کی ریاست میسور کا حکمران تھا ۔ریاست میسور نے انگریزوں کے خلاف چار جنگیں لڑی جن میں سے تین ٹیپو سلطان کے دور میں لڑی گئیں۔ ایک جنگ میں ٹیپو کو زبردست کامیابی حاصل ہوئی جس نے انگریزوں کو معاہدے کرنے پر مجبور کیا لیکن دوسری جنگ میں شکست کھائی اور آدھی سے زیادہ ریاست انگریزوں اور دوسرے مخالفین کے ہاتھوں میں چلی گئی۔تیسری اور آخری جنگ فیصلہ کن تھی جس میں انگریزوں کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی ٹیپو سلطان کے خلاف تھے ٹیپو سلطان مئی 1799 میں دوشمن سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے ۔ٹیپو سلطان کی اس شکست میں بنیادی کردار اپنے وزیر میر صادق کا تھا کیونکہ انگریز ٹیپو سلطان کو اپنے لیے بڑا خطرہ سمجھتے تھے لہذا انہوں نے اپنا وہی پرانا حربہ استعمال کیا جیسے سراج الدولہ کے خلاف میر جعفر کو لایا گیا تھا اسی طرح ٹیپو سلطان کے خلاف میر صادق کو لایا گیا ۔انگریزوں نے میر صادق کے مشورے سے مخصوص مقامات اور علاقوں پر حملے کیئے اور میسور اور بنگلور پر قبضہ کرلیا ۔ جب ٹیپو کے وفاداروں کو پتہ چلا تو انہوں نے میر صادق کو قتل کر دیا ۔ہندوستان کی تباہی میں جہاں نا اہل حکمرانوں کا ہاتھ تھا وہی کسی حد تک میر جعفر اور میر صادق جیسے غداروں کے کردار بھی شامل تھے ۔اس لیے جب تک دنیا ٹیپو سلطان اور سراج الدولہ کے کارناموں کو سراہتے رہیں گے اس کے ساتھ ساتھ میر جعفر اور میر صادق بھی غداروں کی فہرست میں نمایاں مقام پر فائز رہیں گے
Tags:
تاریخ و سیرت