مغلیہ سلطنت کے پانچ سب سے زیادہ طاقتور حکمران کون تھے | Saltanat e mughlia

مغلیہ سلطنت کے پانچ سب سے زیادہ طاقتور حکمران کون تھے

یہ ہیں دنیا کے وہ پانچ عظیم مغل حکمران جنہوں نے بھارت کو دنیا کا سب سے طاقتور ملک بنا دیا۔ یہ مغل حکمران اتنے طاقتور تھے کہ ان کی ایک آواز پر پورا بھارت ایک ہو جایا کرتا تھا۔ مغلوں کے دورِ حکومت میں دنیا کی آدھی دولت بھارت میں موجود تھی اور اورنگزیب کے دور حکومت میں بھارت ’’سونے کی چڑیا‘‘ کہلاتا تھا۔ بھارت میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو بڑھاوا دینے میں مغل حکمرانوں کا بڑا کردار رہا۔ بھارت میں کھڑے تاج محل اور لال قلعہ جیسی عمارتیں آج بھی مغلیہ سلطنت کی شان بیان کر رہی ہیں۔

بھارت کے پانچ سب سے عظیم مغل حکمرانوں کی فہرست میں پہلا نام بابر کا آتا ہے۔

بابر بھارت کا پہلا حکمران تھا جس نے مغل سلطنت کی بنیاد رکھی۔ اس کے ذریعے قائم کی گئی مغل سلطنت نے چار سو سالوں تک بھارت پر حکومت کی۔ اس نے پہلی بار بھارت میں بارود کا استعمال کیا۔ توپ اور راکٹ بنانے کی ٹیکنالوجی بابر ہی اپنے ساتھ بھارت لایا تھا۔ بابر کے دور حکومت میں بھارت دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت بن گیا تھا۔ اس کے دور میں ہی مسلمان ساموسہ، بریانی، کباب، روسٹ اور قیمہ بنانے کا طریقہ بھارت لے کر آئے۔ گلاب جامن، حلوہ، پوری اور مربہ بنانے کا طریقہ بھی مسلمان اپنے ساتھ بھارت لائے تھے۔ بابر نے بھارت میں بڑے پیمانے پر مدرسوں اور مسجدوں کی تعمیر کروائی۔ بھارت کی مشہور بابری مسجد بابر کے نام پر ہی بنائی گئی تھی۔ اس مسجد کی تعمیر اس کے سپہ سالار میر باقی نے 1527 عیسوی میں کی تھی۔

بھارت کے سب سے عظیم مغل حکمرانوں کی فہرست میں دوسرا نام ہمایوں کا آتا ہے۔

ہمایوں نے بھارت کے لیے وہ کیا جو اس سے پہلے کوئی نہیں کر پایا۔ اس نے بڑے پیمانے پر ڈاک خانوں کو کھولنے اور سڑکیں بنوانے کا کام کیا۔ اس کے ماتحت کام کرنے والے شیر شاہ سوری نے ہی بھارتی روپیہ شروع کیا جو آج بھی بھارت کی سرکاری کرنسی مانی جاتی ہے۔ سوریوں کی سلطنت کے قیام کے بعد شیر شاہ سوری نے بھارت میں ’’گرینڈ ٹرنک روڈ‘‘ کی تعمیر کروائی جو بھارت کا پہلا شاہراہِ عام (ہائی وے) تھا۔ ہمایوں ایک بہترین سائنسدان بھی تھا۔ اسے فلکیات میں مہارت حاصل تھی۔ ہمایوں نے دہلی میں بھارت کی سب سے بڑی لائبریری بنوائی جس میں لاکھوں کتابیں موجود تھیں۔ اس نے بڑے پیمانے پر مسجدیں، مدرسے اور باغات تعمیر کروائے۔ ہمایوں پہلا مغل بادشاہ تھا جس کی قبر پر مقبرہ بنایا گیا۔ اس کے دور حکومت میں بھارت نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں کئی بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

بھارت کے سب سے عظیم مغل حکمرانوں کی فہرست میں تیسرا نام اکبر کا آتا ہے۔

اکبر مشہور حکمران بابر کا پوتا تھا۔ اس کے دور حکومت میں بھارت دنیا کا سب سے جدید ملک بن گیا۔ اکبر نے راجپوتوں کی بیٹیوں سے شادیاں کیں اور اپنے سلطنت کو پورے بھارت میں پھیلا دیا۔ اکبر وہ پہلا مغل بادشاہ تھا جس نے سب سے پہلے سونے، چاندی اور تانبے کے سکے جاری کروائے اور ان پر اسلامی کلمہ لکھوایا۔ اس نے پورے بھارت میں سرائے، محل اور بازار بنوائے جنہوں نے بھارت کی معیشت کو آسمان پر پہنچا دیا۔ اکبر کے ذریعے قائم کیا گیا فتح پور سیکری آج بھی اپنی عظمت کی کہانی سنا رہا ہے۔ اکبر کے دربار میں دنیا بھر کے سائنسدان اور عالم کام کرتے تھے۔ اس نے چوبیس ہزار سے بھی زیادہ کتابوں کا فارسی اور عربی زبان میں ترجمہ کروایا۔ اس نے بہت سے مدرسے کھلوائے جن میں لاکھوں طلبہ مفت میں تعلیم حاصل کرتے تھے۔ اس کی ماں کے ذریعے دہلی میں بنوایا گیا مدرسہ خود اکبر کی نگرانی میں چلتا تھا۔ اکبر کے دور میں بھارت دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت بن گیا تھا اور بھارت کے لوگ یورپ اور امریکہ سے بھی بہتر زندگی گزار رہے تھے۔ سن 2014 میں ’’ٹائم میگزین‘‘ نے اکبر کو دنیا کے پچیس عظیم انسانوں میں جگہ دی۔ اکبر کے دور حکومت میں بھارت کی معیشت اچانک تین گنا بڑھ گئی۔ وہ اپنے وقت کا بھارت کا سب سے عظیم حکمران تھا۔ کہتے ہیں کہ اکبر بادشاہ ہو کر بھی مسجد میں جھاڑو لگاتا تھا۔ بظاہر ’’دینِ الٰہی‘‘ مذہب نے اسے کافی بدل دیا تھا۔

بھارت کے سب سے عظیم مغل حکمرانوں کی فہرست میں چوتھا نام اورنگزیب کا آتا ہے۔

اورنگزیب کو بھارتی تاریخ کا سب سے طاقتور حکمران مانا جاتا ہے۔ اورنگزیب کی حکومت میں بھارت کی سرحدیں چین سے لے کر افغانستان تک پھیل گئیں۔ اس کے دور حکومت میں بھارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے معاملے میں دنیا کا نمبر ون ملک بن گیا تھا۔ اورنگزیب کے دور حکومت میں دنیا کا پچیس فیصد سرمایہ بھارت میں موجود تھا۔ اورنگزیب کی سالانہ آمدنی فرانس کے لوئی چودہویں کی آمدنی سے دس گنا زیادہ تھی۔ اورنگزیب کے دور میں بھارت کپڑا بنانے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک تھا۔ اس کے دور میں بنائی گئی شالیں دنیا بھر میں فروخت کی جاتی تھیں۔ اورنگزیب نے دنیا کی پچیس فیصد آبادی پر حکومت کی۔ دنیا کی سبھی معاشی پالیسیاں اورنگزیب کے اشارے پر کام کرتی تھیں۔ اورنگزیب کے دور میں ڈالر کی کوئی حیثیت نہیں تھی اور بھارت کا ایک روپیہ انگریزوں کے کئی سو پاؤنڈ کے برابر تھا۔ اس کے دربار میں کام کرنے والے چالیس فیصد سے زیادہ منصف ہندو تھے۔ ہندوؤں کے مشہور کیلاش پہاڑ اور مانسروور کو اورنگزیب نے ہی اکھنڈ بھارت کا حصہ بنایا تھا۔ مشہور مرہٹہ حکمران شیواجی پہلے اورنگزیب کے لیے ہی کام کرتے تھے۔

بھارت کے سب سے عظیم مغل حکمرانوں کی فہرست میں پانچواں نام بہادر شاہ ظفر کا آتا ہے۔

بہادر شاہ ظفر بھارت کے آخری مغل حکمران تھے۔ انہوں نے بھارت کی آزادی کے لیے مغل سلطنت کو بھی قربان کر دیا۔ بھارت کی آزادی کے لیے 1857 میں ہونے والے بغاوت کی قیادت بہادر شاہ ظفر کے ہاتھوں میں تھی۔ بیگم حضرت محل سے لے کر جھانسی کی رانی اور تاتیا ٹوپے تک سبھی بہادر شاہ ظفر کی قیادت میں کام کر رہے تھے۔ 1857 کی بغاوت ناکام ہو جانے کے بعد بھارت ایک طرح سے یتیم ہو گیا اور بہادر شاہ ظفر کو قید کر کے رنگون بھیج دیا گیا جہاں کالا پانی کی سزا کاٹتے ہوئے ان کی موت ہو گئی۔ بہادر شاہ ظفر نے بھارت کی شناخت، یکجہتی اور آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ آخری وقت میں ان کے پاس اتنے بھی پیسے نہیں تھے کہ وہ اپنے سپاہیوں کو تنخواہ دے سکیں۔ جب انگریزوں نے ان کے بیٹوں کے کٹے ہوئے سروں کو تھال میں سجا کر ان کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے فخر سے کہا کہ ’’تیمور کی اولادیں ایسے ہی سرخرو ہو کر اپنے باپ کے سامنے آتی ہیں‘‘۔
ان سب کے علاوہ بھارت میں ایسے بہت سے مسلمان حکمران گزرے جنہوں نے بھارت کی شناخت اور یکجہتی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ بھارت ہمیشہ سے مسلمانوں کے دلوں میں بستا رہا ہے۔ مسلمان آج بھی اس کی حفاظت کے لیے اپنی جان دے سکتے ہیں۔
اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ مسلمانوں نے بھارت کو کیا دیا ہے تو نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

جدید تر اس سے پرانی