قربانی عربی زبان سے لفظ قربان سے بنا ہے جس چیز کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کیا جائے اسے قربانی کہا جاتا ہے؛ چونکہ انسان قربانی کر کے اور حکم خداوندی کے مطابق جانور ذبح کر کے اللہ کے قرب و نزدیکی کا طلبگار ہوتا ہے؛ اس لیے اس عمل کو قربانی کہا جاتا ہے۔ قربان اللہ کے نزدیک انتہائی محبوب اور پسندیدہ عمل ہے اسی لیے انسانی تاریخ کی پہلی شخصیت حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے ہی ہر قوم و مذہب میں کسی نہ کسی شکل میں قربانی کا تصور چلا آ رہا ہے، اخیر میں خدا کے آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و عمل کے ذریعہ قربانی کے اس عظیم عمل کو تا قیامت دوام بخش دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں 10 سال قیام پذیر رہے اور ہر ٥٠٧)سال پابندی سے قربانی فرماتے تھے(ترمذی شریف: ١
علاوہ ازیں آپ نے اپنی متعدد احادیث و فرمودات کے ذریعہ قربانی کی فضیلت کو اجاگر کیا ہے جس کا ترجمہ پیش خدمت ہے: حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے فاطمہ اپنے قربانی کے پاس کھڑی ہو جاؤ اور اس کی قربانی ہوتے ہوئے دیکھو؛ کیونکہ اس خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرتے ہی تمہاری زندگی کے تمام گناہ کو معاف کر دیا جائے گا اور قربانی کا وقت یہ دعا مانگوں "ان صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك امرت وانا اول المسلمين"
عمران کہتے ہیں میں نے کہا: یا رسول اللہ یہ عمل صرف آپ کے لیے اور آپ کے خاندان کے لئے خاص ہے یا عام مسلمان کو بھی اس کی اجازت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کو اس کی اجازت ہے (مستدرک حاکم راقم الحدیث:٧٥٢٤(
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے سوال کیا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کیا ہے (قربانی کی حیثیت کیا ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے (طریقہ ) صحابہ بے عرض کیا کہ ہمیں اس قربانی میں کیا ملے گا؟ فرمایا: ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی، صحابہ نے پھر سوال کیا یا رسول اللہ (اون کے بدلے میں کیا ملے گا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اون کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ملے گا (سن ابنِ ماجہ، رقم الحدیث: ٣١٢٧
قربانی نہ کرنے پر وعید
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قربانی کی
گنجائش رکھنے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ
میں نہ آئے (ابن ماجہ رقم الحدیث: ٣١٢٤)
فائدہ: عیدگاہ وہ جگہ ہے جہاں حاضر ہونے کی ترغیب و تاکید آئی ہے، اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی گنجائش رکھنے کے باوجود قربانی نہ کرنے والے پر یہ وعید سنائی اس سے کتنی نفرت معلوم ہوتی ہے، اگر غیرت ہو اور حضور کی محبت ہو تو یہ بڑی سخت بات ہے
محمد زاہد
سب سے اہم مسائل جسکا قربانی سے پہلے جاننا ہر کسی کو ضروری ہے