وہ پانچ مسلم ممالک جن سے اسرائیل آج بھی ڈرتا ہے

اسرائیل اگرچہ خود کو عالمی طاقت سمجھتا ہے، لیکن آج بھی دنیا میں کئی مسلم ممالک ایسے ہیں جن سے اسرائیل ڈرتا ہے۔ یہ مسلم ممالک اسرائیل کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں۔ جب امریکہ اور یورپی ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا، تب یہ ممالک ڈٹ کر اسرائیل کی مخالفت کر رہے تھے۔ 1967 سے لے کر 1973 اور 1992 کی جنگوں میں اسرائیل کے خلاف لڑنے کے لیے سب سے زیادہ فوج انہی پانچ ممالک نے بھیجی۔

اسرائیل مخالف مسلم ممالک کی فہرست میں سب سے پہلا نام سعودی عرب کا آتا ہے۔

سعودی عرب وہی ملک ہے جس نے 1947 میں فلسطین کے لیے تقسیم کے خلاف سب سے پہلے اقوام متحدہ میں ووٹ سعودی عرب نے دیا تھا۔ اسرائیل کے بننے سے لے کر آج تک سعودی عرب نے اسے تسلیم نہیں کیا۔ سعودی عرب ہمیشہ سے فلسطین کا ساتھ دیتا آیا ہے، اور جب بھی فلسطین پر حملہ ہوا، جس نے واضح طور پر اسرائیل کے خلاف کارروائی کی، وہ سعودی عرب ہی تھا۔ اسرائیل کے لیے سعودی عرب آج بھی سب سے بڑا خطرہ ہے، وہ جانتا ہے کہ جب تک یہ ملک اس کا مخالف رہے گا، وہ کبھی سکون کی نیند نہیں سو سکتا۔ سعودی عرب وہی ملک ہے جس نے 1948 اور 1973 میں اسرائیل سے لڑنے کے لیے اپنی فوجیں بھیجیں۔ آج بھی صرف اسرائیل کا ہی نہیں بلکہ دنیا کا کوئی بھی یہودی مکہ کی سرحدوں میں داخل نہیں ہو سکتا۔

اسرائیل مخالف مسلم ممالک کی فہرست میں دوسرا نام ایران کا آتا ہے۔

ایران ان چنندہ ممالک میں سے ہے جنہوں نے سب سے پہلے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا، لیکن 1979 میں جب یہاں حکومت بدلی تو اس کے بعد ایران نے دوبارہ تمام تعلقات ختم کر دیے اور اسرائیل کو فلسطین کا حصہ قرار دے دیا۔ آج بھی ایران اسرائیل کا سب سے بڑا مخالف ملک سمجھا جاتا ہے اور اس نے فلسطین کی آزادی کے لیے کئی تنظیمیں بھی قائم کی ہیں۔ فلسطین میں آزادی کے لیے لڑنے والے حماس اور حزب اللہ جیسے گروہوں کو ایران ہی ہتھیار فراہم کرتا ہے۔ ایران نے اپنے پاسپورٹ پر بھی لکھوا رکھا ہے کہ اس پاسپورٹ والے کو قابض فلسطین یعنی اسرائیل جانے کی اجازت نہیں ہے۔

اسرائیل مخالف مسلم ممالک کی فہرست میں تیسرا نام عراق کا آتا ہے۔

عراق ان چنندہ خاص ملکوں میں سے ہے جنہوں نے آج تک اسرائیل کو کسی بھی شکل میں تسلیم نہیں کیا۔ بلکہ جب عرب اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہوئی تو عراق سب سے پہلے عربوں کا ساتھ دینے والوں میں شامل تھا۔ عراق نے اسرائیل کے خلاف 1967 اور 1973 کی جنگیں بھی لڑی ہیں۔ 1990 کے گلف وار کے دوران صدام حسین نے اسرائیل پر 42 سکڈ میزائل داغے تھے۔ صدام حسین جب تک زندہ رہے عراق ہر لحاظ سے اسرائیل کی مخالفت کرتا رہا۔ صدام حسین کہا کرتے تھے کہ جب تک وہ زندہ ہیں، اسرائیل چین کی سانس نہیں لے سکتا۔ اور آج جب فلسطین کی یہ حالت ہے تو صدام حسین واقعی یاد آ رہے ہیں۔

اسرائیل مخالف مسلم ممالک کی فہرست میں چوتھا نام لبنان کا آتا ہے۔

 یہ وہی ملک ہے جس نے آج تک اسرائیل کو چین کی نیند نہیں لینے دی۔ لبنان ان ممالک میں سے ہے جس نے اپنی جدوجہد اور قربانیوں کے باعث اپنی زمین سے اسرائیل کو بھگا دیا۔ لبنان وہ ملک ہے جہاں سے حزب اللہ اسرائیل کے خلاف اپنا مشن شروع کرتا ہے۔ لبنان میں اس تنظیم کو بنانے میں ایران کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ لبنان نے ابھی تک اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے اور اسے آزاد فلسطین کا سب سے بڑا حامی سمجھا جاتا ہے۔ لبنان وہ ملک تھا جس نے سب سے پہلے فلسطینی مہاجرین کو رہنے کی جگہ دی تھی۔


اسرائیل مخالف مسلم ممالک کی فہرست میں پانچواں نام کویت کا آتا ہے۔

تاریخ میں جب بھی اسرائیل کے سب سے بڑے مخالفین کی بات ہوگی تو اس میں کویت کا نام ضرور آئے گا۔ کویت وہ ملک ہے جس نے اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والے ہر شخص پر اپنے ملک میں داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

کویت نے اپنی پالیسی میں واضح لکھا ہے کہ دنیا میں اسرائیل نام کا کوئی ملک نہیں ہے۔ حتیٰ کہ اگر کسی بھی ملک کا شخص، جس کے پاسپورٹ پر اسرائیل کا اسٹیمپ لگا ہو، کویت میں داخل نہیں ہو سکتا۔ کویت میں اسرائیلی مصنوعات کے استعمال پر مکمل پابندی ہے۔ کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد نے ایک بار اپنے وزیر مرجو الگانی سے کہا تھا کہ دیکھو بیٹے، میں اب بوڑھا ہو چکا ہوں اور ان لوگوں سے ہاتھ ملانے کے بعد اپنے رب کے سامنے نہیں کرنا چاہتا۔ یہ ملک آخری وقت تک اسرائیل کی مخالفت کرتا رہے گا۔ کویت آج بھی اپنے اس فیصلے پر قائم ہے۔

1948 میں اسرائیل کے بننے سے لے کر آج تک بہت سے ممالک نے اسرائیل کو ایک ملک کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن 28 ایسے ممالک ہیں جنہوں نے آج تک اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے۔ اس فہرست میں الجزائر، مالی، لیبیا، سومالیہ، نائجر، تیونس، عراق، ایران، کویت، لبنان، قطر، سعودی عرب، شام، یمن، افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش اور برونائی جیسے کئی ممالک کے نام شامل ہیں۔ شمالی کوریا یعنی کم جونگ اُن کا ملک بھی ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے آج تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔

ویسے آپ کس کا ساتھ دیتے ہیں؟ فلسطین کا یا اسرائیل کا؟ نیچے کمنٹس میں ضرور بتائیں۔ اگر آپ فلسطین کے حامی ہیں تو اس مضمون کو ضرور شئیر کریں۔

یہ معلومات اہم بات ڈاٹ کام (Ahambaat.Com) کی جانب سے پیش کیا جا رہا ہے۔ 

اگر آپ " دنیا کا سب سے بڑا کلاک ٹاور کہاں ہے؟" اسکے متعلق جاننا چاہتے ہیں تو نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

جدید تر اس سے پرانی