بھارت کی پانچ سب سے بڑی یونیورسٹی کون کون سی ہیں

 یہ ہیں بھارت کی وہ پانچ عظیم یونیورسٹیاں جن کی بنیاد مسلمانوں نے رکھی تھی۔ ان یونیورسٹیوں نے بھارت میں سب سے زیادہ سائنس دان اور سیاست دان پیدا کیے۔ بھارت کو ایٹمی طاقت بنانے میں ان یونیورسٹیوں کا بڑا کردار رہا۔ ناسا اور اِسرو میں کام کرنے والے سب سے زیادہ سائنس دانوں نے انہی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کی تھی۔

بھارت کی سب سے عظیم مسلم یونیورسٹیوں کی فہرست میں پہلا نام علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا آتا ہے۔

گیارہ سو پچپن ایکڑ میں پھیلی یہ یونیورسٹی آج پورے بھارت کو اپنی شاندار تاریخ سنا رہی ہے۔ یہ بھارت کی واحد مسلم یونیورسٹی ہے جس میں تین سو سے زیادہ عنوانات پر تعلیم دی جاتی ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کام کرنے والوں کی تعداد پانچ ہزار سے زیادہ ہے۔ اس یونیورسٹی میں دو ہزار سے زیادہ اساتذہ اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہر سال ہزاروں لوگ تعلیم حاصل کرنے بھارت آتے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کا کوئی بھی شعبہ ایسا نہیں جو علی گڑھ یونیورسٹی میں نہ پڑھایا جاتا ہو۔

آپ کو یہ جان کر شاید حیرانی ہو کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی نگرانی اور انتظام پر ہر سال ایک ہزار کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ اسی یونیورسٹی کو بھارت کے سب سے بہترین تعلیمی ادارہ ہونے کا انعام بھی دیا جا چکا ہے۔ یہ بھارت کی واحد یونیورسٹی ہے جس نے سب سے زیادہ سائنس دان اور سیاست دان پیدا کیے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد 1875ء میں سر سید احمد خان نے رکھی تھی۔ یہ انیسویں صدی میں قائم ہونے والا بھارت کا پہلا جدید اسکول تھا۔ حیدرآباد کے نواب میر عثمان علی نے اس یونیورسٹی کو پانچ لاکھ سے زیادہ روپے کا عطیہ دیا اور یہ بھارتی تاریخ میں کسی یونیورسٹی کو ملنے والا سب سے بڑا عطیہ تھا۔

آپ کو یہ جان کر بھی حیرانی ہوگی کہ ناسا اور اِسرو میں کام کرنے والے زیادہ تر بھارتی سائنس دان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم رہ چکے ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے آج کئی میڈیکل کالج، انجینئرنگ کالج اور ٹیکنالوجی مراکز کام کر رہے ہیں۔ یہ بھارت کی واحد یونیورسٹی ہے جس نے بھارت کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

مشہور انقلابی مولانا حسرت موہانی اور خان عبدالغفار خان اسی یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔

پاکستان کے دوسرے وزیرِ اعظم ایوب خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ہی تعلیم حاصل کی تھی۔

بھارت کے صدرِ مملکت رہ چکے ڈاکٹر ذاکر حسین اور حامد انصاری بھی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔

بھارت کی سب سے عظیم مسلم یونیورسٹیوں کی فہرست میں دوسرا نام جامعہ ملیہ اسلامیہ کا آتا ہے۔

اس کی بنیاد سن 1920ء میں مولانا محمود الحسن اور مولانا محمد علی جوہر نے رکھی تھی۔ اس یونیورسٹی کی بنیاد میں دارالعلوم دیوبند کا بڑا کردار رہا۔ یہ بھارت کی پہلی یونیورسٹی تھی جس کی بنیاد میں پورے ملک کے علما نے حصہ لیا۔ دو سو چون (254) ایکڑ میں پھیلے اس یونیورسٹی میں آج بیس ہزار سے زیادہ طالب علم تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کو بھارت سرکار نے 2020ء میں بھارت کی نمبر ایک یونیورسٹی ہونے کا انعام بھی دیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بھارت کو بہت سے سائنس دان اور سیاست دان دیے۔ مشہور اداکار شاہ رخ خان نے جامعہ ملیہ اسلامیہ ہی سے تعلیم حاصل کی تھی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بھارت کی آزادی میں بڑا کردار ادا کیا۔ خلافت تحریک کا خاکہ اسی یونیورسٹی میں تیار کیا گیا تھا۔

یہ بھارت کا واحد تعلیمی ادارہ تھا جس سے انگریز بھی خوف کھاتے تھے۔ 1922ء میں انگریزوں نے ڈر کر اس یونیورسٹی کے تمام طلبہ اور اساتذہ کو جیل میں ڈال دیا۔

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ سبھاش چندر بوس کی آزاد ہند حکومت میں وزیر داخلہ عبیداللہ سندھی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ہی استاد تھے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ آج بھارت ہی نہیں بلکہ ایشیا کی سب سے بڑی یونیورسٹیوں میں شامل ہے۔ سن 2006ء میں اس یونیورسٹی سے متاثر ہو کر سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ نے اسے تین ملین ڈالر کا عطیہ دیا تھا۔

اس یونیورسٹی کی بنیاد میں بھارت کے تیسرے صدر جمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین کا بھی بڑا کردار رہا۔ بھارت کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد اس یونیورسٹی کے بانیوں میں شامل تھے۔

بھارت کی سب سے عظیم مسلم یونیورسٹیوں کی فہرست میں تیسرا نام عثمانیہ یونیورسٹی کا آتا ہے۔

اس یونیورسٹی کی بنیاد حیدرآباد کے نواب میر عثمان علی نے رکھی تھی۔

یہ وہی میر عثمان علی تھے جنہوں نے بھارت کی حفاظت کے لیے پانچ ٹن سونا عطیہ میں دیا تھا۔ میر عثمان علی نے سن 1918ء میں اس یونیورسٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ ریاست حیدرآباد میں قائم ہونے والی پہلی یونیورسٹی تھی۔ سولہ سو ایکڑ میں پھیلی یہ یونیورسٹی آج بھارت کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ مانی جاتی ہے۔ اس یونیورسٹی میں کام کرنے والوں کی تعداد پانچ ہزار سے زیادہ ہے۔ یہ بھارت کی پہلی یونیورسٹی ہے جس میں تمام مضامین اردو زبان میں پڑھائے جاتے ہیں۔ عثمانیہ یونیورسٹی دکن کی سب سے قدیم اور مشہور یونیورسٹی ہے۔ اس یونیورسٹی میں آج بھی دنیا بھر سے لوگ پڑھنے آتے ہیں۔

یہ بھارت کی واحد یونیورسٹی ہے جس میں چار ہزار سے زیادہ غیر ملکی طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ عثمانیہ یونیورسٹی کے پاس دنیا کا سب سے بڑا یونیورسٹی نظام موجود ہے۔ اس کے کیمپس اور کالجوں میں پڑھنے والے طلبہ کی تعداد تین لاکھ سے زیادہ ہے۔

البرٹ آئن اسٹائن کے ساتھ کام کرنے والے سائنس دان رضی الدین صدیقی نے عثمانیہ یونیورسٹی سے ہی تعلیم حاصل کی تھی۔ بھارت کے پہلے خلائی مسافر راکیش شرما بھی عثمانیہ یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔

بھارت کی سب سے عظیم مسلم یونیورسٹیوں کی فہرست میں چوتھا نام انٹیگرل یونیورسٹی کا آتا ہے۔

اس یونیورسٹی کی بنیاد 1993ء میں علی میاں ندوی نے رکھی تھی۔

یہ بھارت کی پہلی اقلیتی نجی یونیورسٹی ہے جس میں پندرہ ہزار سے زیادہ طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

دارالعلوم ندوۃ العلماء کی جانب سے قائم کی گئی اس یونیورسٹی میں آج دنیا بھر سے لوگ پڑھنے آتے ہیں۔ یہ بھارت کی ان چند یونیورسٹیوں میں سے ہے جن کا اپنا پانچ سو بستروں کا اسپتال ہے۔ انٹیگرل یونیورسٹی کو بھارت کے بیالیسویں بہترین فارمیسی ادارے کا انعام بھی دیا جا چکا ہے۔ سسے بھارت کی بہترین طبی یونیورسٹیوں میں شمار کیا گیا ہے۔ انٹیگرل یونیورسٹی میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے ہر مضمون کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ایک سو بیس ایکڑ میں پھیلی اس یونیورسٹی میں دنیا بھر سے اساتذہ پڑھانے آتے ہیں۔

یہ بھارت کی واحد یونیورسٹی ہے جس کا انتظام ایک مدرسہ چلاتا ہے۔ اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں قائم یہ یونیورسٹی آئی بی ایم اور گوگل جیسی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ آج آئی اے ایس اور آئی پی ایس بن کر پورے بھارت کا نام روشن کر رہے ہیں۔

بھارت کی سب سے عظیم مسلم یونیورسٹیوں کی فہرست میں پانچواں نام جوہر یونیورسٹی کا آتا ہے۔

اس کی بنیاد سن 2006ء میں اعظم خان نے رکھی تھی۔

محمد علی جوہر ٹرسٹ کے ذریعے بنائی گئی یہ یونیورسٹی تعمیر اور فنِ تعمیر کا بہترین نمونہ ہے۔

تین سو ایکڑ میں پھیلی اس یونیورسٹی میں اسٹیڈیم سے لے کر لائبریری تک کی تمام سہولیات موجود ہیں۔ اعظم خان کی جانب سے قائم کی گئی اس یونیورسٹی میں تین ہزار سے زیادہ طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ محمد علی جوہر یونیورسٹی میں قائم مسجد میں بیک وقت آٹھ ہزار لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔ یہ بھارت کی واحد یونیورسٹی ہے جس کی افتتاحی تقریب میں ریاستی حکومت کا مکمل وزارتی گروہ موجود تھا۔ اس یونیورسٹی نے بڑے پیمانے پر بھارتی مسلمانوں میں بیداری پیدا کرنے کا کام کیا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ یہ ہمیشہ مخالفین کے نشانے پر رہی۔ مشہور مجاہدِ آزادی محمد علی جوہر کے نام پر قائم کی گئی یہ یونیورسٹی آج پورے بھارت کو اپنی فخر کی کہانی سنا رہی ہے۔

ان سب کے علاوہ بھارت میں آج بھی ایسی بہت سی یونیورسٹیاں ہیں جن کی بنیاد مسلمانوں نے رکھی تھی۔ بھارت میں تعلیم کو فروغ دینے میں ان یونیورسٹیوں کا بڑا کردار رہا۔ مسلمانوں کے ذریعے قائم کی گئی یونیورسٹیوں کی بدولت بھارت آج دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے۔

اگر ایک مسلمان ہونے کے ناتے آپ کو فخر محسوس ہوا ہو تو اس اہم معلومات کو شیئر ضرور کریں۔

یہ معلومات اہم بات ڈاٹ کام (Ahambaat.Com) کی جانب سے پیش کیا جا رہا ہے۔

آپ یقین نہیں کریں گے: ان 5 ہالی ووڈ ستاروں نے اسلام کیوں قبول کیا" اگر اسکے متعلق جاننا چاہتے ہیں تو نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

جدید تر اس سے پرانی