2۔ ان کو اردو، انگریزی اور عربی لازمی طور پر سکھائیں۔
3۔ اسلامی تاریخ اور تہذیب کے بارے میں مکمل آگاہ کریں۔
4۔ اپنے بچوں کو لازماً کوئی نہ کوئی ہنر سکھائیں، کوئی نہ کوئی ہاتھ اور دماغ سے کرنے والا ایسا کام جو ان کو مصروف بھی رکھے اور جس سے آنے والے وقت میں یہ مستفید ہو سکیں۔
5۔ سلطان عبدالحمید کارپینٹر تھے، لکڑی سے بنایا ہوا ان کا فرنیچر آج بھی محفوظ ہے۔۔۔ جس شعبے کو بھی پکڑیں مکمل عبور اور مہارت حاصل کریں۔
6۔ اپنے بچوں کی جسمانی اور ذہنی طور پر لازماً ایسی تربیت کریں کہ مشکل اور نامساعد حالات میں وہ برداشت کرنے کے قابل ہوں، جس طرح بوائے اسکاوٹس یا کیڈٹس کی تربیت ہوتی ہے، اور جنگل میں خیمہ لگانا، آگ جلانا، کھانے پکانا، شکار کرنا اور ہتھیار چلانا وغیرہ
7۔ آج کل ہمارے بچے بہت آرام طلب اور نازک ہو چکے ہیں، ان میں چستی اور طاقت پیدا کریں۔
8۔ ماضی میں ہمارا تمام تر تعلیمی نظام بچوں کو دین اور ادب کے ساتھ ہنر بھی سکھاتا تھا، تمام مسلمان اپنے ہاتھوں میں مخصوص ہنر رکھتے تھے اور ہاتھ سے کام کرتے تھے۔
9۔ کوئی لوہے کا کام جانتا تو کوئی لکڑی کا، کوئی کپڑا بناتا تو کوئی چمڑے کا، کوئی مرغبانی کرتا تو کوئی گلہ بانی یا کاشتکاری۔
10۔ آگے آنے والا دور مشکلات اور چیلنجز کا دور ہے، اپنے بچوں کو اس کے لیے تیار کریں۔
11۔ اب ڈگریاں ہاتھ میں لے کر کالج سے نکل کر نوکریاں تلاش کرنے کا دور ختم ہوگیا۔
12۔ بہت سے لوگ اب بھی یہ سمجھ رہے ہیں کہ دنیا دوبارہ پرانی ڈگر پر واپس چلی جائے گی، آپ ہوش میں آ جائیں دنیا بدل گئی ہے، اب دنیا دوبارہ اس ڈگر پہ کبھی نہیں لوٹے گی۔
13۔ اب ہم دجالی دنیا میں قدم رکھ چکے ہیں، ایک کرونا نے ہی کیسا گھما دیا تھا سب کو اور اب سموگ وغیرہ۔
14۔ خدا نخواستہ آگے کے فتنے اس سے بھی مزید سخت ہون گے، اور یہ کوئی فرضی بات نہیں، ایک تو سب حالات آنکھوں کے سامنے ہیں، کہ یہ سب ہو کر رہے گا، اب بچے گا وہی جو چوکنا ہو گا، دانشمندی اور پختہ ایمان وعمل پیہم کو اختیار کرے گا۔
15۔ اس لیے اب پہلے سے بھی زیادہ ایمانی، جسمانی، روحانی اور اعصابی مضبوطی بہت ضروری ہے، اگر زندہ رہنا ہے اور ان تمام فتنوں سے بچنا ہے تو اب ذرا ہوش کے ناخن لیں۔
آپ کو یہ مضمون بھی پسند آئیگا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیٹا اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا پوتا کا عجیب واقعہ