![]() |
ہندوستان کی آزادی کی مختصر تاریخ |
محترم سامعین: آزادی کی قیمت صرف گولیوں اور توپوں سے نہیں چکائی گئی، بلکہ قربانی، صبر، اور ایمان سے بھی ادا ہوئی۔ آج ہم جو آزاد ہوا میں سانس لے رہے ہیں، یہ کسی ایک مذہب یا ایک قوم کی بدولت نہیں بلکہ ہر اس بہادر انسان کی مرہونِ منت ہے جس نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر غلامی کی زنجیریں توڑ ڈالیں۔
بھارت کی آزادی کے وہ 50 مسلمان رہنما جنہیں تاریخ نے نظر انداز کیا
یہ ہیں وہ پچاس مسلمان جنہوں نے بھارت کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ آسان لفظوں میں کہا جائے تو اگر یہ نہ ہوتے تو بھارت کبھی آزاد نہ ہو پاتا۔
1. ٹیپو سلطان
2. حضرت شاہ ولی اللہ محدّث دہلوی
3. حضرت شاہ عبدالعزیز محدّث دہلوی
4. حضرت سید احمد شہید
5. حضرت مولانا ولایت علی صادق پوری
6. بہادر شاہ ظفر
7. علامہ فضلِ حق خیرآبادی
8. شہزادہ فیروز شاہ
9. مولوی محمد بکر شہید
10. بیگم حضرت محل
11. مولانا احمد اللہ شاہ
12. نواب خان بہادر
13. برکت اللہ بھوپالی
14. شاہ عبدالقادر لدھیانوی
15. حضرت حاجی امداد اللہ مہاجرِ مکی
16. حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی
17. حضرت مولانا رحمت اللہ کیرانوی
18. شیخُ الہند حضرت مولانا محمود الحسن
19. حضرت مولانا عبید اللہ سندھی
20. حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی
21. حضرت مولانا انور شاہ کشمیری
22. مولانا برکت اللہ بھوپالی
23. حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ
24. حضرت مولانا احمد سعید دہلوی
25. حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی
26. سیدالاحرار مولانا محمد علی جوہر
27. مولانا حسرت موہانی
28. مولانا عارف
29. مولانا ابوالکلام آزاد
30. مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی
31. ڈاکٹر سیف الدین کچلو امرتسری
32. مسیحُ الملک حکیم اجمل خان
33. مولانا مظہرالحق
34. مولانا ظفر علی خان
35. علامہ عنایت اللہ خان مشرقی
36. ڈاکٹر مختار احمد انصار
37. جنرل شاہنواز خان
38. حضرت مولانا سید محمد میاں
39. مولانا محمد حفظ الرحمن سیوہاروی
40. حضرت مولانا عبدالباری فرنگی محلی
41. خان عبدالغفار خان
42. مفتی عتیق الرحمن عثمانی
43. ڈاکٹر سید محمود
44. خان عبدالصمد خان
45. رفیع احمد قدوائی
46. یوسف مہر علی
47. اشفاق اللہ خان
48. بیرسٹر آصف علی
49. حضرت مولانا عطا اللہ شاہ بخاری
50. نواب سراج الدولہ
ان سب کے علاوہ اور بھی لاکھوں مسلمانوں نے ہندوستان کی آزادی میں اپنی جان، مال، عزت سب کچھ قربان کر دیا۔
یہ صرف ناموں کی فہرست نہیں بلکہ ایک ایسی تاریخ ہے جو ہمارے سینے میں فخر پیدا کرتی ہے اور آنکھوں میں آنسو لے آتی ہے۔ اگر ہم نے ان قربانیوں کو یاد نہ رکھا تو آنے والی نسلیں ہم سے سوال کریں گی کہ تم نے اپنے ہیروں کو کیوں بھلا دیا؟ آئیے عہد کریں کہ ہم ہر پندرہ اگست اور ہر چھبیس جنوری کو نہ صرف پرچم لہرائیں بلکہ ان شہیدوں کے نام بھی بلند کریں، تاکہ آنے والی صدیوں تک یہ پیغام زندہ رہے۔اس مٹی میں سب کا خون شامل ہے، کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے۔
اگر آپ 15 اگست کے موضوع پر جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔