ہندوستان کی آزادی میں اہم رول ادا کرنے والے چند اہم شخصیات

ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا کردار

یہ ہیں بھارت کے وہ دس مسلمان جنہوں نے بھارت کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ ان مسلمانوں نے بھارت کے لیے جو کیا وہ آج تک کوئی نہیں کر پایا۔ بھارت کو آزاد کروانے اور اسے سپر پاور بنانے میں ان مسلمانوں کا بڑا حصہ رہا۔

بھارت کے دس عظیم مسلم انقلابیوں کی فہرست میں پہلا نام مولانا ابوالکلام آزاد کا آتا ہے۔

یہ تین سے زیادہ بار آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے قومی صدر رہے۔ انہوں نے ہی 1920 میں خلافت تحریک کے دوران محمد علی جوہر کے ساتھ مل کر انگریزی مصنوعات کے بائیکاٹ کی حکمتِ عملی بنائی جس کے بعد یہ تحریک پورے دیش میں پھیل گئی۔ بابری مسجد کیس کو عدالت میں لے جانے کا فیصلہ سب سے پہلے مولانا ابوالکلام آزاد نے ہی کیا تھا۔ 1942 میں شروع ہوئے بھارت چھوڑو تحریک کا منصوبہ بھی مولانا ابوالکلام آزاد نے ہی تیار کیا تھا۔ بھارت میں آئی آئی ٹی اور اسرو جیسی اداروں کی بنیاد مولانا ابوالکلام آزاد نے ہی رکھی تھی۔

بھارت کے دس عظیم انقلابیوں کی فہرست میں دوسرا نام مولانا حسرت موہانی کا آتا ہے۔

انہوں نے ہی "انقلاب زندہ باد" کا نعرہ دیا تھا۔ یہ جمعیت علمائے ہند کے رہنماؤں میں سے تھے۔ مولانا حسرت موہانی دستور ساز اسمبلی کے اراکین میں سے تھے اور انہوں نے بھارت کے آئین کو لکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ مولانا حسرت موہانی نے ہی سب سے پہلے 1921 میں "پون سوراج" (مکمل آزادی) کی مانگ کی اور انگریزوں کے خلاف سب سے پہلے ایمرنسی قرارداد پاس کی۔ وہ کمیونسٹ پارٹی کے بانیوں میں سے تھے۔ مولانا حسرت موہانی کی ہم عصر رہی "سرائیہ طیب جی" نے ہی ترنگا پرچم تیار کیا تھا۔

بھارت کے دس عظیم مسلم انقلابیوں کی فہرست میں تیسرا نام مولانا حسین احمد مدنی کا آتا ہے۔

یہ ایشیا کے سب سے بڑے مدرسے دارالعلوم دیوبند کے طالب علم تھے۔ حسین احمد مدنی نے ہی انگریزوں کے خلاف فتویٰ دیا کہ انگریزوں کی نوکری کرنا حرام ہے۔ جس کے بعد انگریزوں نے انہیں بغاوت کے الزام میں مالٹا میں قید کر دیا۔ مولانا حسین احمد مدنی کو 1945 میں بھارت کا پہلا پدم بھوشن ایوارڈ دیا گیا۔ آزادی کے بعد بھارت سرکار نے ان کے نام کے ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیے۔ مولانا حسین احمد مدنی کی نمازِ جنازہ تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے مولانا زکریا نے پڑھائی تھی۔

بھارت کے دس عظیم مسلم انقلابیوں کی فہرست میں چوتھا نام خان عبدالغفار خان کا آتا ہے۔

انہیں انگریزوں نے بغاوت کے جرم میں موت کی سزا سنا دی تھی۔ بھارت کی آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والی تنظیم "خدائی خدمتگار" کی بنیاد خان عبدالغفار نے ہی رکھی تھی۔ انہیں دنیا "سرحدی گاندھی" کے نام سے جانتی ہے۔ خان عبدالغفار نے بٹوارے کی سب سے پہلے مخالفت کی۔ انہیں 1987 میں بھارت سرکار نے بھارت رتن سے نوازا۔

بھارت کے دس عظیم مسلم انقلابیوں کی فہرست میں پانچواں نام ٹیپو سلطان کا آتا ہے۔

ٹیپو سلطان نے ہی بھارت کی سب سے پہلی میزائل تیار کی تھی۔ ان کی حکومت میں بھارت فوجی طاقت کے معاملے میں دنیا کا نمبر ون دیش بن گیا تھا۔ ٹیپو سلطان نے میسور کو دنیا کا سب سے امیر راج بنا دیا۔ اٹھارویں صدی عیسوی تک ٹیپو سلطان بھارت کے سب سے امیر شخص تھے۔ ان کے پاس اتنی دولت تھی کہ وہ کئی دیشوں کو بار بار خرید سکتے تھے۔ ٹیپو سلطان کے رہتے ہوئے انگریز بھارت پر کبھی حکومت نہیں کر پائے۔ انگریز کہا کرتے تھے کہ "جب تک ٹیپو زندہ ہے بھارت ہمارا غلام نہیں ہو سکتا۔"

بھارت کے دس عظیم مسلم انقلابیوں کی فہرست میں چھٹا نام ڈاکٹر زاکر حسین کا آتا ہے۔

انہوں نے کئی سالوں تک بھارت کے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیوں میں سے تھے۔ ڈاکٹر زاکر حسین بھارت کے پہلے صدر تھے جن کی موت دفتر میں کام کرتے ہوئے ہوئی۔ بھارت کی پہلی تعلیمی پالیسی کا خاکہ ڈاکٹر زاکر حسین نے ہی تیار کیا تھا۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ آزادی کے عظیم رہنما اور بھارت کے تیسرے صدر ڈاکٹر زاکر حسین تبلیغی جماعت کا حصہ تھے۔ 1963 میں انہیں بھارت کے سب سے بڑے سول ایوارڈ "بھارت رتن" سے نوازا گیا۔

بھارت کے دس عظیم مسلم انقلابیوں کی فہرست میں ساتواں نام محمود الحسن کا آتا ہے۔

انہوں نے ہی 1920 میں گاندھی کو "مہاتما" کا لقب دیا۔ ان کا یہ نام اتنا مشہور ہوا کہ گاندھی پوری دنیا میں "مہاتما گاندھی" کے نام سے جانے جانے لگے۔ یہ بھارت کی مشہور یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیوں میں سے تھے۔ محمود الحسن نے ہی مولانا عبید اللہ سندھی کے ساتھ مل کر "ریشمی رومال تحریک" کی شروعات کی تھی۔ وہ جمعیت علمائے ہند کے دوسرے صدر تھے۔ آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ محمود الحسن دارالعلوم دیوبند میں تعلیم حاصل کرنے والے پہلے طالب علم تھے۔

بھارت کے دس عظیم مسلم انقلابیوں کی فہرست میں آٹھواں نام آصف علی کا آتا ہے۔

یہ اپنے وقت کے بھارت کے سب سے بڑے وکیل تھے۔ انہوں نے کئی سالوں تک ریلوے اور ٹرانسپورٹ منسٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ آصف علی نے ہی بھارت کے پہلے آئینی دفاعی وکلاء کی ٹیم بنائی تھی۔ یہ امریکہ میں بھارت کے پہلے سفیر بھی تھے۔ بیرسٹر آصف علی نے بھگت سنگھ کا مقدمہ تب لڑا جب کوئی بھی بھگت سنگھ کا ساتھ دینے کو تیار نہیں تھا۔ وہ بھگت سنگھ کے سب سے قریبی لوگوں میں سے تھے۔ بھارت سرکار نے آزادی کے بعد آصف علی کے نام پر کئی ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیے۔

بھارت کے دس عظیم مسلم انقلابیوں کی فہرست میں نواں نام سیف الدین کچلو کا آتا ہے۔

یہ خلافت تحریک کے سب سے پہلے صدر تھے۔ انہیں 1924 میں کانگریس کا جنرل سکریٹری بھی بنایا گیا۔ کیمبرج سے تعلیم یافتہ سیف الدین کچلو نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھنے میں بڑا کردار ادا کیا۔ انہوں نے آزادی کے مرکز "بھارتی یووا کانگریس" کی بنیاد رکھی تھی۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ "رولیٹ ایکٹ" کے خلاف پنجاب میں سب سے بڑی قیادت سیف الدین نے ہی کی تھی۔ ان کی گرفتاری کے بعد ہی جلیانوالہ باغ میں لوگ اکٹھا ہوئے تھے جن پر جنرل ڈائر نے گولیاں چلوا دی تھیں۔ انہیں دنیا کے مشہور "اسٹالن امن انعام" سے نوازا گیا۔

بھارت کے دس عظیم مسلم انقلابیوں کی فہرست میں دسواں نام مولانا شوکت علی کا آتا ہے۔

یہ مولانا محمد علی جوہر کے بڑے بھائی تھے۔ بھارت کی آزادی میں تعاون دینے والے مشہور اخبارات "ہمدرد" اور "کامریڈ" کی بنیاد مولانا شوکت علی نے ہی رکھی تھی۔ وہ خلافت تحریک کے سب سے سرگرم رہنماؤں میں سے تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم رہے شوکت علی کو انگریزوں نے کئی سالوں تک جیل میں بند رکھا۔ وہ کئی سالوں تک بھارتی نیشنل کانگریس کے صدر بھی رہے۔ مولانا شوکت علی نے ہی لندن کی "گول میز کانفرنس" میں جا کر انگریزوں سے کہا کہ: "اب میں بھارت تب ہی لوٹوں گا جب اسے آزادی مل جائے گی، یا تو میرے ملک کو آزادی دے دو یا پھر میری قبر کے لیے جگہ دو، کیونکہ میں یہاں اپنے ملک کی آزادی لینے آیا ہوں اور اس کے بغیر واپس نہیں جاؤں گا۔"

گول میز کانفرنس کے کچھ ہی دن بعد مولانا شوکت علی کی موت ہو گئی۔ مورخین لکھتے ہیں کہ مولانا شوکت علی کی موت پر پورا بھارت رو رہا تھا۔

ان سب کے علاوہ کروڑوں ایسے مسلمان ہیں جنہوں نے بھارت کی آزادی اور اس کی عزت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ سچ تو یہ ہے کہ بھارت کی آزادی مسلمانوں کے بغیر ممکن نہ تھی۔ مسلمان آج بھی اس دیش کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر سکتا ہے۔ اگر ایک مسلمان ہونے کے ناطے آپ کو فخر محسوس ہوا ہو تو اس مضمون کو شیئر ضرور کریں۔

اور اگر آپ " وہ پانچ مسلم تنظیمیں جنہوں نے انگریزوں سے بھارت کو آزاد کرایا" تو نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

جدید تر اس سے پرانی