5 ملک جہاں مسلمانوں کا جانا منا ہے

دُنیا بَھر ۵۷ سے زیادہ اسلامی مُمالک تو ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دُنیا میں پانچ ایسے ممالک بھی ہیں جہاں مسلمانوں کا رہنا بالکل منع ہے؟ ان ممالک میں مسلمانوں کی آبادی زیرو کے برابر ہے۔ یہاں نہ تو کوئی مسجد ہے اور نہ ہی کوئی مدرسہ۔ بلکہ حالات ایسے ہیں کہ کچھ ممالک میں اسلام کی تبلیغ کرنے پر موت کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

1. دنیا کے پانچ ایسے ممالک کی فہرست میں سب سے پہلا نام ویٹیکن سٹی کا آتا ہے،

یہ دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جہاں ایک بھی مسلمان موجود نہیں ہے۔ اس ملک کی بنیاد ۱۹۲۹ میں اٹلی میں رکھی گئی تھی۔ جو ملک روم کے بیچو بیچ میں ہے، اس ملک میں صرف عیسائی مذہب کو ماننے والے لوگ ہی رہ سکتے ہیں۔ آپ کو شاید حیرانی ہو کہ ویٹیکن سٹی دنیا کا سب سے چھوٹا ملک بھی ہے۔ جیسے مکہ شہر میں غیر مسلموں کے جانے پر پابندی ہے، ویسے ہی ویٹیکن سٹی میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی ہے۔ دنیا کے اس سب سے چھوٹے ملک کی آبادی تقریباً 800 کے قریب ہے۔

2. دنیا کے پانچ ایسے ممالک کی فہرست میں جن میں مسلمان آباد نہیں ہیں، دوسرا نام ٹوکیلاؤ کا آتا ہے۔

اس ملک میں ایک بھی مسجد یا مدرسہ موجود نہیں ہے اور یہاں مسلمان آبادی زیرو کے برابر ہے۔ اس ملک کو دنیا کی سب سے چھوٹی معیشت والا ملک بھی کہا جاتا ہے۔ ٹوکیلاؤ ایک چھوٹے سے آئیرلینڈ پر واقع ہے اور یہاں کی کل آبادی تقریباً ۱۵۰۰ کے قریب ہے۔ ویٹیکن سٹی کی طرح اس ملک میں مسلمانوں کے رہنے اور اسلام پر مکمل پابندی ہے۔ ٹوکیلاؤ ایک ایسا ملک ہے جہاں اسلام کے فروغ پر آپ کو موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔

3. دنیا کے پانچ ایسے ممالک کی فہرست میں جہاں مسلم آبادی نہیں ہے تیسرے نمبر پر نارتھ کوریا آتا ہے۔

یہ دنیا کے چند ایسے ممالک میں سے ہے جہاں مندر، مسجد اور گرجا گھر بنانے پر پابندی ہے۔ بی بی سی کے ریپورٹ مطابق شمالی کوریا میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 3000 تھی جو اب تقریباً مکمل ختم ہو چکی ہے۔ اس ملک کے مسلمان یا تو شمالی کوریا چھوڑ کر چلے گئے یا پھر انہیں قتل کر دیا گیا۔ شمالی کوریا میں ایک بھی مسجد موجود نہیں ہے۔ 2013 میں ایران کی سفارتخانے میں ایک مسجد بنائی گئی تھی، لیکن وہاں شمالی کوریا کے کسی بھی شخص کے داخلے پر پابندی ہے۔ اس ملک کے تانا شاہ کنگ جو خدا اور مذہب کو نہیں مانتے، اور اسی وجہ سے اگر آپ اسلام کا پرچار کرتے ہوئے پکڑے جائیں تو آپ کو موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔

4. بغیر مسلم آبادی والے ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر سلوواکیہ آتا ہے۔

سلوواکیہ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ایک بھی مسجد موجود نہیں ہے۔ یہ دنیا کے اُن چند ممالک میں سے ہے جہاں مسلمانوں کو مسجدیں اور مدرسے بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ 19ویں صدی تک سلوواکیہ میں 200 سے زیادہ مساجد تھیں، جنہیں خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد کھنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا۔ مسلمانوں نے سلوواکیہ پر 300 سالوں تک حکمرانی کی، یہ کئی صدیوں تک خلافت عثمانیہ کا حصہ رہا، لیکن آج یہاں مسلمانوں کو تلاش کرنا بھی مشکل ہے۔ مسلمانوں کی حکومت میں سلوواکیہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی آسمانوں کو چھو رہی تھی۔ سلوواکیہ میں پہلا ہسپتال مسلمانوں کے حکمرانوں نے سولہویں صدی میں بنایا تھا، لیکن آج سلوواکیہ میں نئے مسلمانوں پر مکمل پابندی عائد ہے۔

5. دنیا کے ان پانچ ممالک کی فہرست میں جہاں مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے پانچویں نمبر پر سلیمان آئلینڈ کا نام آتا ہے۔


س ملک میں 900 سے زائد جزیرے موجود ہیں۔ سلیمان آئلینڈ کی آبادی تقریباً سات لاکھ ہے، لیکن یہاں مسلمانوں کی تعداد ستر سے بھی کم ہے۔ مورخین کے مطابق، یہ وہی مسلمان ہیں جنہیں 1995 میں تبلیغی جماعت نے اسلام سے جوڑا تھا، آج اس ملک میں کھلے عام اسلام کی تبلیغ پر مکمل پابندی ہے۔ سولوومن آئلینڈ میں صرف ایک چھوٹی سی مسجد ہے جسے گرانے کے لیے تحریکیں چلتی رہتی ہیں۔ خبروں کے مطابق اس ملک کے زیادہ تر مسلمان اس آئلینڈ کو چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں بس چکے ہیں۔ اس سب کے علاوہ دنیا میں گرین لینڈ، موناکو جیسے کئی ممالک ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی تقریباً زیرو کے برابر ہے۔ مسلمان آج بھی ان ممالک میں اپنی مذہبی شناخت کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔ پچھلے دونوں قطر، ترکی اور سعودی عرب رب کے دباؤ میں آکر ان ملکوں میں بھی مساجد کے تعمیر کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں، امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ان ممالک میں بھی زندگی کی گونج سنائی دے گی۔ کیا آپ مانتے ہیں کہ تمام مسلم ممالک کو متحد ہو کر ان ممالک میں اسلام کی تبلیغ کرنی چاہیے؟ ۔

جدید تر اس سے پرانی